ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / مہاجرین کے لیے ایک اور در بند

مہاجرین کے لیے ایک اور در بند

Wed, 07 Jun 2017 16:15:56  SO Admin   S.O. News Service

پراگ،6جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یورپی ریاست چیک جمہوریہ نے پناہ گزینوں کی رکن ممالک میں تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی اسکیم سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ پراگ حکومت نے اس اقدام کی وجہ ملکی سلامتی سے متعلق خدشات بتائی ہے۔چیک جمہوریہ نے یورپی یونین کی اسکیم کے تحت یونان اور اٹلی میں موجود تارکین وطن کو سکیورٹی خدشات کی بناء پر اپنے ملک میں پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پراگ حکومت نے یہ فیصلہ پیر کے روز کیا۔

یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے تناظر میں سن 2015میں یورپی یونین نے ایک اسکیم کو حتمی شکل دی تھی جس کے تحت 160,000پناہ گزینوں کو باقاعدہ ایک کوٹے کے تحت رکن ملکوں میں قانونی انداز سے بسایا جانا تھا۔ اس اسکیم پر ابتداء ہی سے کئی ممالک کو تحفظات تھے جب کہ چند نے تو سرے سے ہی اس پر عمل در آمد سے انکار کر دیا تھا۔ یورپی بلاک کے مقرر کردہ کوٹے کے مطابق چیک ری پبلک کو اپنے ہاں 2,691مہاجرین کو پناہ دینی تھی۔ تاہم چیک نیوز ایجنسی سی ٹی کے کے مطابق تاحال وہاں صرف ایک درجن تارکین وطن کو ہی پناہ دی گئی ہے۔

رواں سال ستمبر میں مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی اسکیم کی مدت ختم ہو رہی ہے اور چیک وزیر داخلہ میلان خووانیٹس نے اعلان کیا ہے کہ اب ان کا ملک مزید ایک بھی تارک وطن کو پناہ نہیں دے گا۔ گزشتہ روز پراگ میں منعقدہ ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خووانیٹس نے کہا، سلامتی کی ابتر صورت حال اور پورے کے پورے نظام کے ناقص انداز میں چلنے کے سبب حکومت نے اس اسکیم پر عملدرآمد روکنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پیش نظر سامنے آنے والے کسی بھی یورپی ردعمل کا متعلقہ وزارت دفاع کرے گی۔
واضح رہے کہ پولینڈ، ہنگری اور سلوواکیہ اس اسکیم کے تحت کسی بھی تارک وطن کو پناہ دینے سے انکار کر چکے ہیں، حتیٰ کہ سلوواکیہ اور ہنگری کی حکومتوں نے اس سلسلے میں ایک یورپی عدالت میں کیس بھی دائر کر رکھا ہے۔ یورپی کمیشن اسی ماہ یہ فیصلہ کرنے والی ہے کہ جن ممالک نے منظور شدہ یورپی اسکیم کے تحت مہاجرین کو پناہ فراہم نہیں کی، ان کا کیا ہو گا۔
چیک جمہوریہ میں اسی سال اکتوبر میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور وہاں بھی ہجرت اور بالخصوص یورپ کو درپیش مہاجرین کا موجودہ بحران ایک اہم موضوع ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق چیک عوام کی اکثریت مسلمان ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دینے کے خلاف ہے۔

سن 2014اور 2016ء کے درمیان مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے تقریباً 1.6ملین تارکین وطن نے سیاسی پناہ کے لیے یورپ کا رخ کیا تھا۔ بعد ازاں برسلز اور ترک حکومت کے مابین ایک ڈیل کے بعد اگرچہ ترکی کے راستے غیر قانونی ہجرت تقریباً ختم ہو گئی ہے تاہم لیبیا سے اٹلی کے راستے اب بھی تارکین وطن نے یورپ پہنچنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ یورپی یونین کی دو برس قبل طے شدہ ری لوکیشن اسکیم کے تحت 160,000پناہ گزینوں کو کوٹے کے تحت رکن ملکوں میں قانونی انداز سے بسایا جانا تھا تاہم ابھی تک اس اسکیم کے ذریعے صرف ساڑھے اٹھارہ ہزار مہاجرین کو پناہ مل سکی ہے۔
 


Share: